Who cast that first fateful tomato that started the La Tomatina revolution? The reality is no one knows. Maybe it was an anti-Franco rebellion, or a carnival that got out of hand. According to the most popular version of the story, during the 1945 festival of Los Gigantes (a giant paper mâché puppet parade), locals were looking to stage a brawl to get some attention. They happened upon a vegetable cart nearby and started hurling ripe tomatoes. Innocent onlookers got involved until the scene escalated into a massive melee of flying fruit. The instigators had to repay the tomato vendors, but that didn't stop the recurrence of more tomato fights—and the birth of a new tradition.
Fearful of an unruly escalation, authorities enacted, relaxed, and then reinstated a series of bans in the 1950s. In 1951, locals who defied the law were imprisoned until public outcry called for their release. The most famous effrontery to the tomato bans happened in 1957 when proponents held a mock tomato funeral complete with a coffin and procession. After 1957, the local government decided to roll with the punches, set a few rules in place, and embraced the wacky tradition.
Though the tomatoes take center stage, a week of festivities lead up to the final showdown. It's a celebration of Buñol's patron saints, the Virgin Mary and St. Louis Bertrand, with street parades, music, and fireworks in joyous Spanish fashion. To build up your strength for the impending brawl, an epic paella is served on the eve of the battle, showcasing an iconic Valencian dish of rice, seafood, saffron, and olive oil.
Today, this unfettered festival has some measure of order. Organizers have gone so far as to cultivate a special variety of unpalatable tomatoes just for the annual event. Festivities kick off around 10 a.m. when participants race to grab a ham fixed atop a greasy pole. Onlookers hose the scramblers with water while singing and dancing in the streets. When the church bell strikes noon, trucks packed with tomatoes roll into town, while chants of "To-ma-te, to-ma-te!" reach a crescendo.
Then, with the firing of a water cannon, the main event begins. That's the green light for crushing and launching tomatoes in all-out attacks against fellow participants. Long distance tomato lobbers, point-blank assassins, and medium range hook shots. Whatever your technique, by the time it's over, you will look (and feel) quite different. Nearly an hour later, tomato-soaked bombers are left to play in a sea of squishy street salsa with little left resembling a tomato to be found. A second cannon shot signals the end of the battle. | کس نے وہ پہلا اور اہم ٹماٹر پھینکا جو کہ ٹوماٹینا انقلاب کا باعث بنا؟حقیقت کیا ہے؟ یہ کوئی نہیں جانتا ۔ شاید یہ فرانسیسی بغاوت کے خلاف ایک مظاہرہ تھا یا یہ ایک تہوار تھا جو کہ لوگوں سے بے قابو ہوگیا۔ ایک مشہورروایت کے مطابق، ۱۹۴۵ میں لوئیس گیگانٹس ( جوکہ کاغذی پتلوں کی ایک بڑی نمایش ہوتی ہے)، مقامی لوگ توجہ حاصل کرنے کے لئے، محض ایک ہنگامہ کھڑا کرنا چاہتے تھے۔ اتفاقاً انھیں قریب ہی سبزی کی ایک ہتھ ریڑی دکھائی دی۔ اور وہ ایک دوسرے پرگندے ٹماٹر پھینکنے لگے۔ معصوم تماشائی بھی اس ہنگامے میں شامل ہوئے۔ یہاں تک کہ اس منظر نے ہوا میں اڑتے ہوئے پھلوں کے ایک بہت ہی بڑے ہنگامے کی شکل اختیار کی۔ اگر چہ مشتعل لوگوں نے ٹماٹر بیچنے والوں کو قیمت ادا کی، لیکن اس سے یہ لڑائی ختم نہیں ہوئی بلکہ مزید بڑھ گئی۔۔ جس سے ایک نئی رسم وجود میں آگئی۔ حالات کی شدت سے گھبراکرحکام نے ٹوماٹینا رسم پر مختلف قسم کی پابندیاں بھی عائد کیں۔ رفتہ رفتہ ان پابندیوں میں نرمی بھی لائی گئی۔ لیکن پچاس کے عشرے میں ایک کے بعد ایک پابندی عائد ہوتی گئی۔ ۱۹۵۱ میں جن مقا می لوگوں نے قانون شکنی کی تھی اُن کو جیل بیھج دیا گیا یہاں تک کہ عوام نے اُن کی رہائی کے لئے آواز اٹھائی۔ ٹوماٹینا رسم پر لگائی گئی پابندیوں کیخلاب سب سے مشہور مظاہرہ ۱۹۵۷ میں ہوا جب مظاہرین کےایک جلوس نے تابوت میں لئے ہوئے ٹماٹروں کا ایک فرضی جنازے کا انعقاد کیا۔ ۱۹۵۷ کے بعد مقامی حکومت نے لوگوں کے سامنے گھٹنے ٹیک کرتے ہوئے چند قوانین نافذ کئے۔ اور اس طرح ایک خبطی رسم کو تاریخی رسم کا درجہ دیا گیا۔ ٹماٹروں کا اس تہوار میں مرکزی کردار ہے۔ پورے ہفتے کی سرگرمیوں کا اختتام ٹماٹروں کی لڑائی پر ہوتا ہے۔ دراصل یہ بنول کے بزرگوں ،حضرت مریم علیھا سلام اور سینٹ لوئیس کا ایک عرس ہے۔ جس میں ہسپانوی انداز میں گلی کوچوں میں جلوس نکالے جاتے ہیں جن میں موسیقی، اور آتشبازی کا اہتمام کیا جاتا ہے۔ آنے والی لڑائی میں قوت بڑھانے کے لئے لوگوں کو ایک خوراک کھلائی جاتی ہے جو کہ والیںسیا چاول کے پکوان، سمندری خوراک، زعفران، اور زیتون کے تیل پر مشتمل ہوتا ہے۔ آج اس بے لگام تہوار میں کسی حد تک نظم و نسق پایا جاتا ہے۔ منتظمین نے سالانہ تہوار کے لئے ٹماٹر کی ایک خاص قسم کاشت کی ہے جو کہ بے ذائیقہ ہے۔ اس تہوار کی سرگرمیاں تقریباً ۱۰ بجے صبح شروع ہوتی ہیں جب شرکاء سور کا گوشت، جو کہ ایک چکنے کھمبے کے اوپر نصب کیاگیا ہوتا ہے، حاصل کرنے کے لئے دوڑ لگاتے ہیں۔ تماشائی گلی کوچوں میں گاتے اور رقص کرتے ہوئے شرکاء پر پانی چھڑکتے ہیں۔ جب چرچ میں دوپہر کی گھنٹی بجتی ہے تو ٹماٹروں سے بھرے ہوئے ٹرک قصبے میں داخل ہوتے ہیں، جبکہ "ٹو-ما-ٹی، ٹو-ما-ٹی!" کے نعروں سے فضا گونج اُٹتھی ہے۔ پھر پانی کے ایک توپ کے دغنے کے ساتھ، ایک اہم مرحلہ شروع ہوتا ہے. اس مرحلے کے شروع ہوتی ہی شرکاء کو اپنے ساتھیوں کوٹماٹر مارنے کی ہری جھنڈی دکھائی جاتی ہے۔ ذیادہ فاصلے تک اور درمیانی فاصلے تک ٹماٹر مارنے والے بے رحم اور قاتل نشانہ باز میدان میں داخل ہوتے ہیں۔ آپ جو بھی داو استعمال کریں گے آپ بالکل مختلف محسوس کریں گے۔ گھنٹہ بھر بعد، ٹماٹروں سے لت پت بمبار گلی کوچوں میں ٹماٹروں کے شوربہ میں کھیلتے نظرآئیں گے۔ اور یہ بالکل پتہ ہی نہیں چلتا کہ یہاں پر ٹماٹر نام کی کوئی چیز بھی تھی۔ دوسرے توپ کے دغنے سے اس لڑائی کا اختتام ہوتا ہے۔ |